Add To collaction

لیکھنی ناول -17-Oct-2023

وہ ہی کہانی پھر سے از قلم ہاشمی ہاشمی قسط نمبر16

وہ روم میں ائی کچھ دیر سوچتی رہی پھر کچھ یاد انے پر سر پر ہاتھ مارا ہائے میں نے آج بھائ سے بات نہیں کی جلدی سے بلال کا نمبر ملایا ہیلو بھائ نور نے کہا اووو تو آگئی بھائ کی یاد دوسری طرف سے شکوہ کیا گیا بھائ سوری میں آج بہت مصروف تھی نور نے شرمندہ ہوتے ہوے کہا دوسری طرف اب بھی خاموشی تھی یعنی وہ ناراض ہے بھائ یار کچھ تو کہے پہلے ہی اس لڑکی کی وجہ سے مجھے غصہ ارہا ہے نور نے کہا کون لڑکی اور میرا بچا کیوں غصہ میں ہے بلال نے پوچھا بھائ آج مریم گھر ائی تھی میں نے اس کے لیے کھانا بنیا اور وہ لڑکی اتنی بتمزی تھی اس کی کوئی حد نہیں اگر وارث کا خیال نہ ہوتا اور یا وہ ہماری مہمان نہیں ہوتی تو میں اس کو بتاتی میرے ہی سامنے میرے شوہر پر ڈور ڈال رہی تھی نور کو نئے سر سے پھر غصہ ایا گیا مریم پر جبکہ بلال نے اس کی بات پر قہقہا لگایا اچھا کون مریم مجھے بتاو بلال نے پوچھا بھائ آپ ہسنا رہے ہے اور وہ جو آپ کی اور وارث کی گلاس فلیو تھی نور نے بتایا بچے جہاں تک مجھے یار ہے ہماری کلاس میں تین مریم تھی تم کون سی والی کی بات کر رہی ہوں بلال نے پوچھا وہہی مریم جو آپ کے گروپ میں تھی آپ چار لوگوں تھے گروپ میں آپ مریم عائشہ اور وارث نور نے کہا عائشہ بلال زیر لب بولا بھائی وہ لڑکی کہتی تھی کہ میں وارث کی چوائیز نہیں ہوں اور بھائ وہ اتنی بے شرم تھی بار بار وارث کو شاہ کہ رہی تھی ہیلو بھائ آپ سن رہے ہے ہیلو ہیلو نور جو اپنی بات کر رہی تھی کہ اچانک احساس ہوا کہ بلال تو موجود نہیں ہے بلال عائشہ کے نام پر ماضی میں کھویا تھا نور کے ہیلو بولے پر ہوش میں ایا ہاں بچے صبح بات ہوتی ہے بلال نے کہا اور بغیر نور کی بات سنے فون بند کر دیا جبکہ نور ارے ارے کرتی رہ گئی یار پتا نہیں بھائ کو کیا ہو گیا نور نے خود سے کہا


کچھ وقت بعد روم کا درواذ کھولا اور شاہ اندر ایا نور جو فون ہاتھ میں لیے بلال کے بارے میں سوچ رہی کی اپنی سوچے سے باہر آئ نور دیکھ میں آئسکریم لایا ہوں وارث نے نور کے پاس بیٹھے ہوے کہا مجھے نہیں کھانے نور نے منہ بناتے ہوے کہا اور صوفہ سے اٹھ گئی تو اس ہی وقت وارث نے اس کا ہاتھ تھام کر پھر سے واپس بیٹھیا کیوں وارث نے وجہ پوچھی دل نہیں کر رہا نور نے کہا اچھا ٹھیک ہے آپ جا کہاں رہی تھی وارث نے پوچھا چینچ کرنے نور نے جواب دیا ضرورت نہیں ہے بیٹھے ابھی مجھے آپ سے بہت ساری باتے کرنی ہے وارث نے کہا کیوں آپ کا دل نہیں بھر اس لڑکی سے باتے کر کے نور نے تنظر کیا پھر کیا وارث نے قہقہا لگایا افففف یار آپ غصہ کرتی بہت کیوٹ لگتی ہے وارث نے نور نے گال کو چھوتے ہوے کہا جاے جا کر سوے آپ ٹھک گئے ہوے گئے آج ایک بار پھر تنظر کیا گیا نور آپ کو کوئی سمیل ارہی ہے وارث نے سنجیدہ ہوتے ہوے پوچھا نہیں نور نے جواب دیا لیکن مجھے آرہی ہے کچھ جلنے کی وارث نے کہا جبکہ اب نور کو وارث کی بات سمجھ میں ائی تھی وارث بہت برے ہے آپ میں بات نہیں کروے گئی آپ سے نور نے کہا اور اپنے ہاتھ کا مکار بناتے ہوے وارث کے سینے پر مکار جبکہ اس بار وارث مسکرایا نور وہ بس میری دوست ہے اور وہ شروع سے ہی ایسی ہے مجھے کبھی کسی سے شئیر نہیں کر سکتی وارث نے کہا ایک واقعہ سنتا ہوں سکول کے زمانہ کا کلاس میں ایک نئی لڑکی ائی تھی اس کو نوٹس کی ضرورت تھی سو اس نے مجھے سے مانگے اور میں نے دے دیے اس دن مریم چھٹی پر تھی اگلے دن اس نے مجھے نوٹس واپس کیا اور میرا شکریہ ادا کیا مریم نے اس کو میرے ساتھ مسکراتے ہوے دیکھ لیا پھر کیا مریم نے اس کو مارنا شروع کر دیا میں اور بلال نے بری مشکل سے اس لڑکی کی جان بچیے ہم سب نے مریم سے یہ سب کرنے کی وجہ پوچھی تو اس نے کہا کہ شاہ بس میرا دوست ہے وہ کیسی اور سے بات کر میں یہ برداشت نہیں کر سکتی اور آج بھی اس کا یہی حال ہے وہ دل کی بری نہیں ہے جبکہ نور اس کی بات پر خاموش ہی رہی کچھ کہے گئی نہیں آپ وارث نے پوچھا وہ آپ سے محبت کرتی ہے وارث نور نے کہا جانتا ہوں اور آپ جانتی ہے میں کس سے محبت کرتا ہوں وارث نے پوچھا جی جانتی ہوں نور نے کہا اور چپ ہوگئی کسں سے وارث نے پھر سے پوچھا مجھے سے نور نے نظریں نیچے کرتے ہوے کہا تو یہ بدگمانی کیسی وارث. نے پوچھا نہیں بس اس لڑکی پر مجھے غصہ ایا تھا جب وہ آپ کو شاہ کہ رہی تھی نور نے منہ بناتے ہوے کہا اور آپ کو پتا ہے غصہ میں میری بیوی بہت کیوٹ لگتی ہے وارث نے کہا اور اگے بڑھ کر اس کے ماتھے پر بوسہ دیا جبکہ نور آنکھیں بند کرتی اپنے اندر سکون اتررہی تھی اس سے الگ ہوتے کر وارث کچھ وقت اس کو پیار بھری نظروں سے دیکھتا رہا جبکہ نور گھبرا کر اٹھ گئی اب میں چینچ کرلو نور نے پوچھا تو وارث نے اس کو اٹھیا اور بیڈ پر لیٹیا مجھے آج آپ کا شکریہ ادا کرنا ہے شکریہ اتنا اچھا کھانا بننے کا شکریہ اتنا اچھا تیار ہونے کا شکریہ مریم کو برداشت کرنے کا وارث نے اس کے کان کے پاس سرگوشی کی اور پھر اس کا دوپٹہ اتارا جبکہ نور سانس روکے اس کی کاروری دیکھ رہی تھی نور اجازت ہے شاہ نے پوچھا تو نور پرکے جھکا گئی اور اس کی ادا پر وارث دل سے مسکرایا اور لائٹ بند کی اور باہر بارش شروع ہو گئی


صبح نور کی آنکھ کھولی تو خود کو شاہ کے حصار میں پایا وارث کو دیکھ کر سب کچھ یاد ایا کیسے وارث نے ساری رات اس کو اپنی محبت کا یقین دلایا اس کے ہونٹوں پر شرملی سی مسکاں ائی پھر اس کے حصار سے نکالنے کی کوشش کی لیکن ہر بار کی طرف وارث کی گرفت مضبوط تھی وارث جانے دے پلیز نور نے آہستہ آواز میں بولی کیونکہ وہ جان گئی کے وارث اٹھ گیا تھا لیکن آنکھیں بند کر کے لیٹ تھا اس کی بات پر وارث مسکرایا اور پھر کڑوٹ لیتا اس کو آزادی دی آزادی ملتے ہے نور وشروم میں گئی فریش ہو کر باہر آئ اور شسشہ میں اس نے خود کو دیکھا آج وہ بہت پیاری لگ رہی تھی شائد یہ وارث کی محبت کا رنگ تھا آج وارث نے نور کو مکمل کر دیا اس ہی وقت وارث نے اس کو پیچھے سے ہگ کیا نور کو پتا نہیں چلا کہ وارث اس کے پاس کب ایا آج تو آپ بہت پیاری لگ رہی ہے وارث نے شسشہ میں اس کے عکس کو دیکھے ہوے کہا اور اس کے گھلیے بال پیچھے کر کے اپنی تھوڑی نور کے کندے پر رکھی جبکہ نور نے ایک بار بھی وارث کو نہیں دیکھا اس کو بہت شرم آرہی تھی وارث نے نور کو اپنی طرف کیا اس کے ماتھے پر لب رکھے نور وارث نے پکارا نور نے بند آنکھوں سے ہی ہم کہا کیا میری طرف دیکھے گئی بھی نہیں وارث نے پوچھا تو نور نے نفی میں سر ہلایا اور اس کے سینے پر سر رکھ یار ایسا کر کے آپ مجھے بے خود کر رہی ہے وارث نے شرارت سے کہا وارث پلیز تنگ نہیں کرے نور نے کاپبتی آواز میں کہا تو وارث مسکرایا اوکے میں کچھ نہیں کرتا ری ریلکس وارث نے کہا اور واش روم کی طرف بڑھ اس کو جاتا دیکھ کر نور نے گہری سانس لی اللہ مجھے اتنی شرم کیوں آرہی ہے نور یار وہ شوہر ہے تمہارا نور نے خود سے کہا ❤❤❤❤❤❤❤❤ یہ رات کا وقت تھا اور باہر بارش ہو رہی تھی وارث روم میں بیٹھا لیب ٹاپ پر کچھ کام کر رہا تھا اور نور روم میں آئی اس کے ہاتھ میں کافی کا کپ موجود تھا وہ چلتی ہوی وارث کے پاس ائی کپ وارث کو دیا بیڈ پر بیٹھ کر وارث کو دیکھنے لگئی جو انہماک سا کام میں مصروف تھا وارث نور نے اس کو پکارا جی مصروف سا جواب ایا کام کب ختم ہو گا آپ کا سوال کیا گیا کچھ دیر تک کوئی بات کرنی ہے آپ نے کرے میں سن رہا ہوں وارث نے نور کو دیکھا بغیر کہا جی بات نہیں کرنی بہت ساری باتے کرنی ہے نور نے منہ بناتے ہوے کہا تو کرے روکا کس نے ہے کرے وارث نے مسکراتے ہوے کہا وارث آپ صبح جاتے ہے اور رات کو واپس آتے ہے اور گھر اکر بھی آپ کام میں مصروف رہتے ہے نور نے شکوہ کیا اگے سے مکمل خاموشی تھی کچھ دیر وہ وارث کو دیکھتی رہی اور پھر مخاطب کیا گیا وارث لیکن اب بھی لیب ٹاپ میں مصروف تھا اب نور کو غصہ ارہا تھا وہ اٹھی اور لیب ٹاپ بند کیا یہ کیا حرکت تھی نور وارث نے گھورتے ہوئے پوچھا آپ میری بات کا جواب کیوں نہیں دے رہے نور نے پوچھا تو وارث نے گہرا سانس لیا نور یار ایک بہت ضروری میل فاریڈ کرنے ہے کچھ دیر تک فارغ ہوتا ہوں پھر آپ کے سارے شکوے سنتا ہوں اور ان کو دور کرنے کی کوشش کروے گا وارث نے کہا روم میں تین منٹ کی خاموشی رہی پھر نور بولی وارث اب کیا ہے نور وارث نے چرتے ہوے کہا یہ آپ کو دینا تھا اب یاد ایا ہے نور نے ایک پارسل وارث کی طرف بڑھیا یہ کیا ہے وارث نے پوچھا خان بھائ نے دیا ہے کون آدمی آیا تھا آج گھر نور نے بتایا جبکہ وارث کے ماتھے پر بل آئے اور. کیا کہا اس آدمی نے وارث نے پوچھا اس نے کہا کپٹن صاحب کو اسلام دینا وارث جلدی سے اٹھا اور دو منٹ پارسل کو گھورتا رہا پھر گاڑھی چابی لی اور روم سے جانے لگا تو نور نے اس کو روکا کہاں جارہے ہے آپ نور میری جان مجھے ضروری کام سے جانا ہے آپ میڈیسن کھا کر سو جانے وارث نے کہا اور اس کے ماتھے پر پیار کرتا باہر چلا گیا افففف پہلے ہی سارا دن بور ہوتی رہی ہوں اور اب بھی یا اللہ ایک آرمی والے کی بیوی ہونے کتنا مشکل ہے


رات کا دوسرا پہر تھا نور کی آنکھ کھولی تو اس کی نظر سامنے گھڑی پر گئی ۲ بجے رہے تھی نور نے کڑوٹ لی تو دوسری سائیڈ پر وارث موجود نہیں تھا نور پریشان ہوئی اور اٹھ کر بیٹھ گئی وارث ابھی تک واپس نہیں آئے نور نے خود سے کہا نور نے. وارث کو کال کی لیکن کوئی اٹھ نہیں رہا تھا ایک گھنٹے سے نور وارث کو کال کررہی تھی لیکن کوئی جواب موصل نہیں ہو رہا تھا اب وہ پریشان ہونے لگئی بھائ کو فون کرو نور نے خود سے کہا نہیں وہ پریشان ہو گئے کیا کرو میں اللہ میری مدر فرما پھر کچھ وقت اور سوچنے کے بعد فصیلہ کیا کہ وہ بلال کو فون کرے گئی


یہ ہپستال کا روم تھا اس کو کچھ دیر پہلے ہوش ایا تھا ڈاکٹر ابھی اس کا چیک آپ کرنے میں مصروف تھا کہ اس ہی وقت روم کا درواذ کھولا اور بلال اندر ایا شاہ تم ٹھیک ہے بلال نے فکر سے پوچھا جبکہ شاہ اس کو دیکھا کر حیران ہوا تو یہاں کیا کر رہا ہے شاہ نے پوچھا بلال نے اس کو گھورا اچھا یار ٹھیک ہوں میں اب گھونا بند کر شاہ نے کہا شاہ کہی اور چوٹ تو نہیں گئی بلال نے پوچھا نہیں بس گولی کندے کو چھو کر گئی ہے تم کو کیسے پتا چلا شاہ نے پوچھا ڈیڈ نے بتایا وہ بہت پریشان ہے بلال نے کہا یار میں ٹھیک ہو تو فون کر چھوٹے پاپا کو. اور انہے بتا میں ٹھیک ہوں ٹھیک ہے بلال ابھی کچھ اور کہتا کہ بلال کا فون بجا کال نور کی تھی پہلے تو وہ حیران ہو پھر پریشان اس وقت نور کی کال سے ہیلو نور بلال نے کہا جبکہ وارث اب اس کی طرف متوجہ ہوا بھائ وارث اب تک گھر نہیں ائے میں کب سے انہے فون کررہی ہو وہ اٹھا نہیں رہے ہے اب مجھے پریشانی ہو رہی ہے نور نے ایک سانس میں ہی بات کی نور میرے بچے پانی پیو پہلے بلال نے کہا جی بھائ نور نے کہا اور پھر پانی پیا میں اور شاہ کچھ دیر تک گھر آتے ہے بلال کیا آپ اسلام آباد میں ہے نور کو شاک لگا تھا نور گھر اکر بات کرتے ہے اللہ حافظ بلال نے کہا اور فون بند کیا کیا کہ رہی تھی نور وارث نے پریشانی سے پوچھا کچھ نہیں وہ تیرے لیے پریشان ہو رہی تھی چل ڈاکٹر سے بات کر کے آتا ہو پھر گھر چلتے ہے بلال نے کہا اور روم سے چلا گیا


نور ابھی بھی بلال کی بات پر گھور کر رہی تھی بھائی کیا وارث کے ساتھ ہے لیکن وارث کو کیسی کام سے گئے تھے اور بھی بہت سے سوال ہے نور کے پاس جن کے جواب شاہ یا بلال کے پاس تھا اللہ اللہ کر کے ایک گھنٹے اور گزرا اور پھر گھر میں ایک گاڑھی داخل ہوئی نور بھاگ کر باہر آئ بلال کو دیکھ کر مسکرائ اور اس کے ملی بھائ میں نے آپ کو بہت بہت مس کیا جبکہ بلال اور وارث نور کو خوش دیکھا کر مسکرائے میں نے بھی اپنے بچے کو بہت مس کیا بلال نے نور کے بالوں پر پیار کرتا ہوئے کہا اب نور کی نظر وارث پر گئی وارث یہ کیا ہوا کیا آپ کو نور نے پریشانی سے پوچھا ارے کچھ نہیں ہوا بس ایک چھوٹا سا اکیسڈنٹ ہو تھا جواب بلال کی طرف سے ایا وارث کیا ضرورت تھی باہر جانے کی نور نے کہا یار پریشان نہیں ہو میں ٹھیک ہوں اب اندر چلے وارث نے کہا آپ کب اسلام آباد ائے بھائ نور کی سوئی ابھی اس بات پر آری تھی کچھ ضروری کام تھا اس لیے ائے ہوں بلال نے جواب دیا اور یہ کام یقینا آدھی رات. کو تھا نور نے تنظر کیا کیونکہ نور کو کچھ کچھ پتا چل گی تھا کہ وہ دونوں کچھ چھپا رہے ہے جی بچے بلال نے سکون سے جواب دیا اچھے بھائ کیا کھا گئے آپ نور نے بات ختم کی کیونکہ کوئی فائدہ تھا بھنس کرنے کا کچھ نہیں بس میں اب سوے گا بلال نے کہا ٹھیک ہے آئے آپ کو روم میں لے جاتی ہون...

   0
0 Comments